سنہ 2008 میں دیوالی کے موقع پر دہلی سلسلہ وار بم دھماکوں کا شکار ہوا تھا، جس کے بعد کئی لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی تھی۔ محمد حکیم کو بھی دہلی بم دھماکوں کا ملزم بنا کر 12 سال قبل جیل میں ڈال دیا گیا تھا، لیکن آج دہلی ہائی کورٹ نے انھیں ضمانت دے دی۔ ہائی کورٹ نے محمد حکیم کی ضمانت عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عدالت ایک ڈاکٹر کی طرح ہے جو لوگوں کے آئینی حقوق کو مرنے سے بچاتا ہے۔
ملزم محمد حکیم فروری 2009 سے عدالتی حراست میں تھے اور اب بھی ان کے خلاف ذیلی عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے۔ رواں سال مارچ میں دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ضمانت کے لیے عرضی داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے نامنظور کر دیا تھا۔ پھر ملزم کی طرف سے دہلی ہائی کورٹ میں ضمانت کی عرضی دی گئی، اور آج آزادی کا پروانہ حاصل ہوا۔
آج عدالت میں عرضی دہندہ کی جانب سے دلیل پیش کی گئی کہ ملزم 12 سال 6 مہینے سے زیادہ مدت سے عدالتی حراست میں ہے۔ اب تک ذیلی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران 256 لوگوں کی گواہی ہو چکی ہے اور 60 مزید گواہی باقی ہے۔ ان باتوں کو سننے کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم محمد حکیم ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے اس گناہ کے لیے جیل میں ہے جو اب تک ثابت نہیں ہوا۔ یہ اس کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔