ہریانہ واقع جیند کے گاؤں چھاتر میں دبنگوں نے 150 دلت فیملی کے سماجی بائیکاٹ کا اعلان کیا ہوا ہے۔ یہ فیصلہ دبنگوں نے کچھ دنوں پہلے ایک پنچایت کے دوران کیا تھا۔ میڈیا میں آ رہی ایک رپورٹ کے مطابق 150 دلت فیملی تقریباً 15 دنوں سے اس سماجی بائیکاٹ کا درد برداشت کر رہے ہیں۔ اس بائیکاٹ کی وجہ بھی حیران کرنے والی ہے۔ ایک دلت نوجوان کی کچھ دنوں پہلے دبنگوں نے پٹائی کر دی تھی۔ اس کی شکایت متاثرہ دلت فیملی نے پولس میں کر دی۔ اب دبنگ طبقہ چاہتا ہے کہ پولس شکایت واپس لی جائے ورنہ دلتوں کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
دلت طبقہ کے سماجی بائیکاٹ پر ایک سماجی کارکن نے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر سے تحریری شکایت کی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ جس محلے کے دلتوں کا بائیکاٹ کیا گیا ہے، اس محلے میں کسی باہری کے جانے پر اس کا بھی حقہ پانی بند کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ حالت یہ ہے کہ کسان کھیت نہیں جا پا رہے اور دکاندار کرانے کا سامان نہیں دے رہا۔ سبزی اور دودھ بھی انھیں میسر نہیں۔ دلت افراد اپنی زندگی مشکل حالات میں گزار رہے ہیں۔
جہاں تک دلت نوجوان کی پٹائی کا معاملہ ہے، تو یہ 10 ستمبر کا واقعہ ہے۔ اس دن گرمیت کھیل میلے میں کبڈی میچ دیکھنے گیا تھا۔ وہاں اس کے ساتھ گاؤں کے ہی راجیش اور اس کے ساتھیوں نے مار پیٹ کی۔ اسی کی شکایت گرمیت نے پولس سے کی تھی۔