’تاجک نیشنل یونیورسٹی‘ میں اردو-ہندی اسٹڈی سنٹر کے زیر اہتمام ’ہندوستان میں اردو افسانہ‘ موضوع پر ایک خصوصی لکچر کا انعقاد کیا گیا۔ یہ لکچر یونیورسٹی کے وزیٹنگ پروفیسر ڈاکٹر مشتاق صدف نے پیش کیا۔ اپنے خطبہ میں انہوں نے کہا کہ ’’ہندوستان میں داستانوی روایت کے ساتھ اردو کی افسانوی روایت بھی بہت توانا اور مستحکم رہی ہے۔ بیسویں اور اکیسویں صدی کی ہر دہائی میں کوئی نہ کوئی ایسا عظیم اور بڑا افسانہ نگار اردو کو ملا جس نے ادب کے افسانوی ذخیرہ میں خاطر خواہ اضافہ کیا۔‘‘
مشتاق صدف کا کہنا ہے کہ ’’راشد الخیری یلدرم، پریم چند، سلطان حیدر جوش، سدرشن، رشید جہاں وغیرہ سے روشن ہونے والی افسانوی روایت سے ہرعہد نے استفادہ کیا ہے۔ بیدی، کرشن چندر، علی عباس حسینی، عصمت چغتائی، خباب امتیاز علی، قرۃ العین حیدر وغیرہ سے لے کر عہد حاضر تک اردو افسانہ نگاری کی ایک معتبر اور مستحکم روایت نے کئی زبانوں کو فیضیاب کیا ہے۔‘‘
مشتاق صدف آگے کہتے ہیں کہ ’’اردو میں افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ فکشن تنقید بھی بہت مضبوط رہی ہے۔ ممتاز شیریں، شمس الرحمان فاروقی، گوپی چند نارنگ، قمر رئیس اور وارث علوی سے لے کر شمیم حنفی، انیس اشفاق، ابوالکلام قاسمی، قاضی افضال حسین، عتیق اللہ، شافع قدوائی وغیرہ نے فکشن تنقید کو معیار عطا کیا ہے۔‘‘ اس تقریب میں سنٹر کے اردو-ہندی اساتذہ پدم شری پروفیسر رجبوف حبیب اللہ، چیئرمین پروفیسر قربانوف حیدر، ڈاکٹر زرینہ، ڈاکٹر علی خان، محترمہ صباحت اور محترمہ استدبی کے علاوہ اسٹوڈنٹس کی کثیر تعداد موجود تھی۔