بنگلہ دیش میں ہندوؤں کے خلاف ہوئے تشدد کی ہر طرف مذمت ہو رہی ہے۔ ان واقعات کے خلاف تریپورہ میں جو ریلیاں نکل رہی ہیں، اس میں تشدد کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ ہندوتوادی ذہنیت کے لوگ ریاست میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر آمادہ ہیں۔ مساجد میں توڑ پھوڑ، آگ زنی، مسلمانوں کی دُکانوں و مکانوں میں توڑ پھوڑ، مسلم مخالف نعرے بازی جیسے واقعات روزانہ سامنے آ رہے ہیں۔ اس تعلق سے ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس، اسٹوڈنس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا اور جماعت اسلامی ہند کے کارکنان نے بُدھ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس دوران حکومتِ ہند اور تریپورہ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ جلد از جلد حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جائے اور ریاستی مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت ہو۔
اس موقع پر اسٹوڈنس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے مرکزی سکریٹری ایڈووکیٹ فواز شاہین نے بتایا کہ ’’تریپورہ گزشتہ ایک ہفتے سے مسلمانوں کے خلاف حملوں کے ایک خطرناک سلسلے سے گزر رہا ہے۔ مقامی افراد کے مطابق ہندوتوادی ہجوم کی جانب سے مسلم علاقوں میں مساجد، گھروں اور افراد پر حملہ کرنے کے کم از کم 27 واقعات ہوئے ہیں۔ ان میں 16 واقعات ایسے ہیں جہاں مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ان پر زبردستی وی ایچ پی کے جھنڈے لہرائے گئے۔ کم از کم تین مساجد، اناکوٹی ضلع کی پالبازار مسجد، گومتی ضلع کی ڈوگرہ مسجد اور وِشال گڑھ میں نرولا ٹیلا مسجد کو نذر آتش کیا گیا۔‘‘
(پریس ریلیز)