پاکستان بھلے ہی اس بات کی خوشی منا رہا ہو کہ سعودی عرب نے اسے 3 ارب یو ایس ڈالر کا قرض دیا ہے، لیکن یہ کوئی مثبت پہلو نہیں۔ پاکستان پہلے ہی کئی ممالک کا مقروض ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ہاتھ پھیلانے یعنی قرض مانگنے میں ’نمبر وَن‘ بن گئے ہیں۔ انھوں نے پاکستان کے سات گزشتہ وزرائے اعظم کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران جب سے وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھے ہیں، ملک 185 فیصد زیادہ مقروض ہوا ہے۔
ہندوستان میں موجود الٰہ آباد یونیورسٹی کے شعبۂ معاشیات کے سینئر پروفیسر پرہلاد کمار کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستانی جی ڈی پی کا 40 فیصد سے زیادہ حصہ قرض سے چل رہا ہے۔ تین سال کے اندر اس میں زبردست اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ یہ قرض اتنا زیادہ ہے کہ کوئی بھی ملک آسانی سے برباد ہو سکتا ہے۔
اگر 2008 سے 2021 تک کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پاکستان کی حالت صاف ہو جائے گی۔ 2008 میں جب یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم تھے تو پاکستان 42.8 بلین یو ایس ڈالر کا مقروض تھا۔ ان کے بعد رضا پرویز اشرف، میر حضر خان، نواز شریف، شہباز شریف، شاہد خاقان، نصیرالملک کا دور آیا اور یہ قرض بڑھ کر 73.3 بلین یو ایس ڈالر ہو گیا۔ اب جب کہ عمران خان وزیر اعظم ہیں، تو جون 2021 تک قرض بڑھ کر 122.199 بلین یو ایس ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔