تریپورہ میں گزشتہ دنوں وشو ہندو پریشد کی ریلی کے دوران مسلمانوں پر حملے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔ میڈیا میں یہ بھی آیا تھا کہ مساجد اور مسلم گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ جمعہ کو ریاست کی بی جے پی حکومت نے ایسے کسی بھی واقعہ کی تردید کر دی۔ اب ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت سے پورے معاملے کی رپورٹ طلب کی ہے۔ چیف جسٹس اندرجیت مہنتی اور جسٹس سبھاشیش تلپاترا نے حکومت کو اقلیتوں کے خلاف تشدد کے واقعات اور سوشل میڈیا پر کیے گئے فرقہ وارانہ پوسٹ کے خلاف کارروائی کی تفصیل 10 نومبر تک پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اس تعلق سے ’دینک جاگرن‘ میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ ’’ہم ریاست کو ایسے سبھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف مناسب کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دیتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس طرح کے جھوٹے، خیالی اور بناوٹی خبروں، تصویروں یا ویڈیوز کو مشتہر نہ کیا جائے۔‘‘ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ریاست میں تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات سے جڑی خبریں سچ ہیں یا جھوٹ، حکومت اسے سنجیدگی سے لے۔ عدالت نے یہ قدم تریپورہ حکومت کے اس بیان کے بعد اٹھایا جس میں اس نے کہا تھا کہ ’باہر کے کچھ لوگوں کے جھُنڈ‘ نے سوشل میڈیا پر ایک جلتی ہوئی مسجد کی فرضی تصویر اَپ لوڈ کی۔ اس معاملے میں تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 9 الگ الگ معاملے بھی درج کیے گئے ہیں۔