چین میں ایغور طبقہ، خصوصاً مسلمانوں کے خلاف ظلم و بربریت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اب ایک نئی رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیجنگ اقلیتی طبقہ کے جسمانی اعضا کو جبراً کاٹ کر بلیک مارکیٹ میں فروخت کر رہا ہے۔ اس غیر قانونی کاروبار کے ذریعہ بیجنگ کو اربوں ڈالر مل رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ایغور کے خلاف مظالم پر مبنی یہ رپورٹ آسٹریلیا کے ملبورن واقع ’ہیرالڈ سَن‘ اخبار میں شائع ہوئی ہے۔ اگر یہ بات سچ ثابت ہو جاتی ہے تو بین الاقوامی طبقہ سے چین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔

اپنی رپورٹ میں ’ہیرالڈ سَن‘ نے انسانی اعضا کاٹے جانے کے عمل کی تفصیل بیان کی ہے۔ اسپتالوں میں ایغور اور دیگر اقلیتوں کے نہ صرف اعضاء جبراً کاٹے جاتے ہیں، بلکہ نس بندی بھی کی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ جن اسپالوں میں انسانی اعضاء نکالے جاتے ہیں، وہ ڈٹینشن سنٹرس سے بہت زیادہ دور نہیں۔ ایک صحت مند لیور کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کی قیمت 160000 امریکی ڈالر تک ہوتی ہے۔ اس کاروبار کے ذریعہ چین سالانہ ایک بلین ڈالر (تقریباً 7400 کروڑ روپے) کی کمائی کر رہا ہے۔ اخبار نے آسٹریلین اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ (اے ایس پی آئی) کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2017 اور 2019 کے درمیان ملک بھر کے کارخانوں میں تقریباً 80 ہزار ایغوروں کی اسمگلنگ کی گئی۔