آج جمعیۃ علماء ہند کا ایک فیکٹ فائنڈنگ وفد مولانا حکیم الدین قاسمی (جنرل سکریٹری، جمعیۃ) کی قیادت میں تریپورہ پہنچا۔ وفد کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ فساد زدہ علاقوں میں پہنچے اور بذات خود متاثرہ مساجد اور مسلم بستیوں کا جائزہ لے۔ وفد تشدد کے شواہد کو جمع کر کے اصل حقیقت کو سامنے لانا چاہتا ہے کیونکہ حال ہی میں تریپورہ کے ڈی جی پی نے مساجد میں آگ زنی وغیرہ کے واقعات کو فرضی بتایا تھا۔
جمعیۃ کے وفد نے سب سے پہلے ضلع سپاہی جالا واقع نرورا ٹیلہ کا دورہ کیا۔ 23 اکتوبر کو شرپسندوں نے رات تقریباً دس بجے یہاں ایک مسجد میں آگ زنی کی، اور یہ سلسلہ لگاتار 9 دنوں تک جاری رہا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ یہاں ہندو-مسلم میں باہمی اتحاد ہے، لیکن کچھ شرپسندوں نے باہر سے آکر مسجد کی بے حرمتی کی۔ مولانا حکیم الدین قاسمی نے وہاں اعلان کیا کہ جن مسجدوں، دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچایا گیا ہے، جمعیۃ اس کی تعمیر کرے گی۔
اس درمیان جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے اس بات پر اپنی شدید ناراضگی ظاہر کی کہ تریپورہ میں ایک جلوس نکالا گیا، جس میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی گئی۔ انھیں کھلم کھلا گالیاں دی گئیں اور نعرے بازی ہوئی۔ مولانا مدنی نے سوال کیا کہ اس تعلق سے حکومت اپنا موقف کیوں واضح نہیں کرتی۔ ایسے لوگوں کے خلاف اب تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟
(پریس ریلیز)