اردو کو اکثر مسلمانوں کی زبان ٹھہرانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے، لیکن یہ قطعی درست نہیں۔ اس کا تازہ ثبوت اتر پردیش میں ٹی جی ٹی-پی جی ٹی تقرری کے لیے جاری ریزلٹ ہے۔ اس میں درجن بھر غیر مسلم امیدوار اردو سبجیکٹ کے لیے استاذ چنے گئے ہیں۔ کچھ منتخب غیر مسلم اردو اساتذہ کی تقرری کا عمل شروع ہو چکا ہے، تو کچھ کے نام ویٹنگ لسٹ میں ہیں۔
’ہندوستان‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق جاری میرٹ لسٹ میں نیرج کمار، بھرت لال، ہری لال، اجے کمار، وکی کمار، راجویر ساگر، ونود کمار اور سنتوش کمار کا سلیکشن اردو استاذ کے طور پر ہوا ہے۔ اسی طرح ٹی جی ٹی تقرری-2021 میں رنجنا دیوی اور ریکھا پشکر کا سلیکشن گرلس اسکولوں میں اردو پڑھانے کے لیے کیا گیا ہے۔ اتنا ہی نہیں، نیرج کمار، سنتوش کمار اور ومل کمار شرما کے نام ٹی جی ٹی اردو کی ویٹنگ لسٹ میں شامل ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب غیر مسلم اساتذہ کا سلیکشن اردو سبجیکٹ پڑھانے کے لیے ہوا ہے۔ اتر پردیش، بہار، رانچی اور راجدھانی دہلی سمیت کئی ریاستوں میں غیر مسلم اردو اساتذہ بخوبی اپنی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ اسکولوں کے ساتھ ساتھ کالجوں سے بھی غیر مسلم اساتذہ جڑے ہوئے ہیں۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ غیر مسلم طلبا میں بھی اردو کو لے کر رجحان بڑھا ہے، لیکن موافق حالات نہ ہونے کے سبب اردو کی ترقی اس طرح نہیں ہو پا رہی جس کی یہ حقدار ہے۔