چاند پر زندگی کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔ سائنسداں چاند پر پانی اور آکسیجن کی دریافت کو لے کر کئی انکشافات کر چکے ہیں۔ اب ایک نیا انکشاف یہ ہوا ہے کہ چاند پر مرکبات کی شکل میں اس قدر آکسیجن موجود ہے جو 8 ارب انسانوں کے ذریعہ ایک لاکھ سال تک استعمال کے بعد بھی کم نہیں پڑے گا۔
دراصل گزشتہ اکتوبر میں آسٹریلیائی خلائی ایجنسی اور ناسا نے ’آرٹیمس پروگرام‘ کے تحت چاند پر آسٹریلیائی رووَر بھیجنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیا تھا۔ اس کا مقصد چاند کی چٹانوں کو جمع کرنا ہے، جو چاند پر سانس لینے کے قابل آکسیجن فراہم کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں ایک مضمون بھی شائع ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چاند پر موجود مٹی، پتھروں اور چٹانوں پر اس قدر آکسیجن موجود ہے کہ وہ دنیا کے 8 ارب انسانوں کے لیے ایک لاکھ سال تک بھی کم نہیں ہوگی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سائنسداں چاند کی مٹی اور چٹانوں سے آکسیجن لے کر انسانوں کے لیے قابل استعمال بنانے کا طریقہ وضع کر لیں تو چاند پر انسانوں کی بستیاں بسائی جا سکتی ہیں۔ سیلیکا، ایلومینیم، آئرن اور میگنیشیم آکسائیڈز چاند کی زمین کی سطح پر بڑی مقدار میں موجود ہیں۔ یہ تمام معدنیات آکسیجن پر مشتمل ہوتی ہیں، لیکن اس شکل میں نہیں کہ ہمارے پھیپھڑوں تک رسائی حاصل کر سکیں۔ یہ مواد ان گنت ہزار سالوں سے چاند کی سطح پر ٹکرانے والے شہابیوں کے اثرات کا نتیجہ ہے۔