گزشتہ 12 نومبر کو آسٹریلیائی وزیر اعظم اسکاٹ ماریسن نے ملبورن کے شہر رووِل واقع آسٹریلیائی-ہندوستانی کمیونٹی سنٹر میں مہاتما گاندھی کے آدم قد مجسمہ کی رونمائی کی تھی۔ لیکن 12 اور 13 نومبر کے درمیان ہی اس مجسمہ کی گردن کو نقصان پہنچایا گیا۔ اب اس معاملے نے طول پکڑ لیا ہے اور آسٹریلیا کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی سوال اٹھ رہے ہیں۔ مہاتما گاندھی کے مجسمہ کو نقصان پہنچانے کی خبر ملنے پر وزیر اعظم ماریسن بھی حیران ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’آسٹریلیا دنیا میں سب سے کامیاب کثیر ثقافتی اور مہاجرین والا ملک ہے۔ ثقافتی ڈھانچوں پر حملے برداشت نہیں کیے جائیں گے۔‘‘
وزیر اعظم موریسن کے حوالے سے یہ بیان بھی سامنے آ رہا ہے کہ ’’اس سطح کی بے عزتی دیکھنا شرمناک اور بے حد مایوس کن ہے۔ اس کے لیے جو بھی ذمہ دار ہے، اس نے آسٹریلیائی ہندوستانی کمیونٹی کی بہت بے عزتی کی ہے، اور اسے شرم آنی چاہیے۔‘‘ فیڈریشن آف انڈین ایسو سی ایشن آف وکٹوریا کے سربراہ سوریہ پرکاش سونی کا بھی بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’کمیونٹی بہت حیران اور افسردہ ہے۔ مہاتما گاندھی امن اور عدم تشدد کی علامت ہیں۔ وہ نہ صرف ایک ہندوستانی لیڈر ہیں بلکہ ایک عالمی لیڈر ہیں۔‘‘ وکٹوریہ پولس کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ 12 نومبر کی شام 5.30 بجے اور 13 نومبر کی شام 5.30 بجے کے درمیان مجسمہ کو نقصان پہنچانے کے لیے بجلی کی کسی مشین کا استعمال کیا گیا ہے۔