کنگ آرتھر کی شخصیت اب تک ایک معمہ ہے۔ اس سوال کا مصدقہ جواب ہنوز نہیں مل سکا ہے کہ کنگ آرتھر واقعی میں تھے یا نہیں۔ حالانکہ رواں سال کے شروع میں کچھ ایسے دستاویزات ضرور ملے ہیں جو کنگ آرتھر کی موجودگی کی طرف اشارے کرتے ہیں۔ لیکن اب ان دستاویزات سے بھی زیادہ پختہ اشارہ بوسنیائی ندی کی گہرائی میں ملا ہے۔ ندی کے اندر چٹان میں دھنسی ایک تلوار ملی ہے جسے ’شاہی ایکسیلبُر‘ مانا جا رہا ہے۔ اس تلوار کا تذکرہ کنگ آرتھر کی داستانوں میں موجود ہے۔
تقریباً 700 سال قدیم یہ تلوار ماہرین آثار قدیمہ کو بوسنیا اور ہرزیگوینا کے مغرب میں ورَباس ندی کی گہرائی میں ملی۔ ریپبلکا سرپسکا میوزیم کے ماہر آثار قدیمہ ایوانا پانڈزک کا کہنا ہے کہ تلوار ندی کی سطح سے تقریباً 10 میٹر نیچے ایک ٹھوس چٹان میں دھنسی ہوئی ملی۔ اسے بہت سنبھال کر نکالا گیا۔ ماہرین آثار قدیمہ کو جویلاز واقع دورِ وسطیٰ کے ایک محل کے کھنڈرات کے پاس کھدائی کرتے ہوئے یہ تلوار ملی۔
غور طلب ہے کہ کنگ آرتھر سے متعلق کئی قدیم داستانیں مشہور ہیں۔ انھوں نے جنیوا سے شادی کی، ’نائٹس آف دی راؤنڈ ٹیبل‘ کا ڈائریکشن کیا، ایکسیلبُر تلوار کو اپنے پاس رکھا اور غدار مورڈریڈ کے ساتھ آخری لڑائی کے بعد انھیں ایولان میں دفن کر دیا گیا۔ لیکن کنگ آرتھر حقیقت میں ایک راجہ تھے یا صرف تصوراتی داستانوں کے ہیرو، یہ بحث صدیوں سے جاری ہے۔ مؤرخین آرتھر کے وجود کی تصدیق نہیں کر پائے ہیں۔