ہندو مہاسبھا کی قومی صدر راجیہ شری چودھری نے گزشتہ 16 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ متھرا کے متنازعہ کرشن جنم بھومی پر 6 دسمبر کو ’جلابھشیک‘ پروگرام ہوگا۔ اس اعلان کے بعد سے علاقے میں خوف و دہشت کا عالم تھا، لیکن انتظامیہ نے سخت رخ اختیار کیا۔ فوری طور پر متھرا میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا اور پھر ہندو مہاسبھا کے سبھی اہم لیڈران کو پولس نے گھر میں نظربند کر دیا۔ ایسے ماحول میں ’جلابھشیک‘ پروگرام ممکن نہیں تھا اس لیے ہندو مہاسبھا نے اسے رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق جلابھشیک پروگرام رد کیے جانے کے بعد بھی پولس سیکورٹی میں کسی طرح کی نرمی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔ وہاں ہر آنے جانے والے کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ انتظامیہ کے افسران نے ہندو مہاسبھا کی قومی صدر راجیہ شری کو سمجھا بجھا کر جلابھشیک پروگرام کینسل کرانے پر رضامند کیا۔
غور طلب ہے کہ کچھ ہندو تنظیموں کے دعویٰ کے مطابق متھرا واقع شاہی عیدگاہ مسجد جس زمین پر بنائی گئی ہے، وہ دراصل کرشن جنم بھومی ہے۔ دعویٰ ہے کہ مغل حکمراں اورنگ زیب نے مندر توڑ کر یہاں مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔ اسی طرح کاشی کے وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد کو لے کر بھی تنازعہ چل رہا ہے۔ متنازعہ کرشن جنم بھومی سے عیدگاہ ہٹانے کا معاملہ متھرا کے مقامی عدالت میں زیر بحث ہے جس کی آئندہ سماعت 15 فروری کو ہے۔