نئی دہلی: ’’ریسرچ اسکالرز کو چاہیے کہ وہ تحقیق کی اخلاقیات کو ہمیشہ پیشِ نظر رکھیں۔ اعلیٰ اور بامعنی تحقیقات کے لیے بین العلومی مطالعات، ذہنی افق کی وسعت، غیر جانبداری، جذباتی وابستگیوں سے اجتناب اور تجزیاتی و استدلالی زبان و اسلوب ناگزیر عناصر ہیں۔‘‘ ان خیالات کا اظہار صدر شعبہ پروفیسر شہزاد انجم نے شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام دو روزہ آن لائن قومی ریسرچ اسکالرز سیمینار کے اختتامی جلسے میں کیا۔
تکنیکی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سابق صدر شعبۂ اردو، اے ایم یو پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی نے کہا کہ ’’سیمینار میں مقالات کی پیشکش دراصل ریسرچ اسکالرز کے مبلغِ علم کی تعیینِ قدر کا پیمانہ ہے۔‘‘ اس موقع پر جے این یو سے وابستہ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’اردو تحقیق و تنقید کی نئی پود کو ڈیجیٹل عہد کے چیلنجز اور امکانات و مواقع سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ علاوہ ازیں صدر شعبۂ اردو، بی ایچ یو پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ اس طرح کے سیمیناروں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ ایک تربیت گاہ تصور کرنا چاہیے۔
شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاذ پروفیسر ندیم احمد نے صدارتی خطاب میں کہا کہ نئی نسل کی کارکردگی مجموعی حیثیت سے اپنی ذہانت اور علمی لیاقتوں کے حوالے سے اطمینان بخش ہے۔ کنوینر سیمینار ڈاکٹر خالد مبشر نے دو روزہ سیمینار کی روداد پیش کی اور بتایا کہ اس میں ملک کی 27 یونیورسٹیوں سے 47 ریسرچ اسکالرز نے مقالات پیش کیے۔