مدھیہ پردیش کے گنج بسودا واقع ایک مشنری اسکول میں 6 دسمبر کو وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کارکنان نے زبردست توڑ پھوڑ اور ہنگامہ کیا۔ ان کا الزام تھا کہ اسکول میں 8 بچوں کا مذہب تبدیل کرایا گیا ہے جو ناقابل برداشت ہے۔ اسکول احاطہ میں توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ساتھ ہندوتوا شدت پسندوں نے ’جے شری رام‘ اور ’بھارت ماتا کی جئے‘ کے نعرے بھی بلند کیے۔

’لائیو ہندوستان ڈاٹ کام‘ پر اس تعلق سے تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ 8 بچوں کے مبینہ مذہب تبدیلی کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد گنج بسودا واقع مشنری اسکول میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس معاملے میں 4 نامزد اور 50 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ مقدمہ دفعہ 147 (فساد)، 148 (خطرناک اسلحہ سے لیس فساد) اور 427 (50 روپے سے زیادہ کی رقم کا نقصان) کے تحت درج کیا گیا ہے۔ چار لوگوں کو حراست میں لیے جانے کی بھی اطلاع ہے۔

اس پورے معاملے میں اسکول کے پرنسپل برادر انتھنی کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے بچوں کے مذہب تبدیلی کے الزامات کی تردید کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ فرضی خبر ہے اور کسی یوٹیوب چینل کے ذریعہ چلائی گئی تھی۔ 8 کیتھولک بچوں کے ’پوتر بھوج‘ کی خبر عیسائی رسالہ میں شائع ہوئی تھی۔ لیکن اس خبر کو اس طرح سے مشتہر کیا گیا جیسے ہندو بچوں کا مذہب تبدیل کیا گیا ہے۔‘‘