بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے دو سال قدیم ایک قتل معاملے میں 25 طلباء کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔ ان 25 طلبا میں سے 20 کو سزائے موت اور 5 کو سزائے عمر قید سنائی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی عدالت نے دو سال قبل حکومت کی تنقید کرنے والی فیس بک پوسٹ کو لے کر ہاسٹل میں ایک طالب علم کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے کا قصوروار ٹھہراتے ہوئے 25 طلبا کے لیے سزا کا اعلان کیا۔ یہ طالب علم بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (بی یو ای ٹی) میں پڑھائی کر رہے تھے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اسپیڈی ٹرائل ٹریبونل-1 کے جج ابو ظفر محمد قمر الزماں نے 21 سالہ طالب علم ابرار فہد کے قتل کے 20 قصورواروں کو پھانسی کی سزا سنائی، جب کہ 5 دیگر طلبا کو تاحیات قید کی سزا ملی۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ معاملے کی بربریت نے عدالت کو مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے قصورواروں کو سزائے موت دینے کے لیے مجبور کیا۔
عدالت نے 25 ملزمین میں سے کسی کو بھی بے قصور نہیں پایا۔ حالانکہ ان میں سے 3 پر ان کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا گیا کیونکہ وہ قتل کے بعد 6 اکتوبر 2019 سے ہی فرار تھے۔ سبھی قصوروار طالب علم برسراقتدار عوامی لیگ کے طلبا یونین ’بنگلہ دیش چھاتر لیگ‘ (بی سی ایل) سے منسلک تھے۔ حالانکہ بی سی ایل نے ان طلبا کو تنظیم سے نکال دیا تھا۔