چین ان دنوں پوری دنیا میں الگ تھلگ پڑتا نظر آ رہا ہے۔ چین میں 2022 میں ہونے والے وِنٹر اولمپکس کا برطانیہ اور چین نے بھی سفارتی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں ہونے والے وِنٹر اولمپکس کا سفارتی بائیکاٹ کیا جائے گا جس میں ان کے کسی بھی وزیر یا افسر کو شامل ہونے کی امید نہیں ہے۔ جانسن سے پہلے کنزرویٹیو لیڈر ایان ڈنکن اسمتھ نے کھیلوں کے سفارتی بائیکاٹ کی بات کی تھی۔
دوسری طرف کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کا چین کا بائیکاٹ کرنا حیرانی بھرا نہیں ہوگا۔ واضح ہو کہ کناڈا اور چین کے تعلقات 2018 سے ہی خراب چل رہے ہیں۔ کناڈا تو چین میں ہو رہی حقوق انسانی کی خلاف ورزی پر بھی کافی ناراض ہے۔
غور طلب ہے کہ برطانیہ اور کناڈا سے پہلے امریکہ اور آسٹریلیا چین میں ہونے والے ونٹر اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کر چکے ہیں۔ نیوزی لینڈ نے بھی یہ واضح کر دیا ہے کہ وہ اپنے افسروں کو بیجنگ نہیں بھیجے گا۔ حالانکہ اس نے کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جاپان بھی وِنٹر اولمپکس 2022 کے سفارتی بائیکاٹ پر غور کر رہا ہے۔ اس درمیان مختلف ممالک کے ذریعہ سفارتی بائیکاٹ کا سامنا کر رہے چین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔