کانگریس نے راجستھان کے جے پور میں 12 دسمبر کو مہنگائی کے خلاف میگا ریلی کا انعقاد کیا۔ دہلی میں انتظامیہ کی طرف سے اجازت نہیں ملنے کے بعد شہر جے پور اس ریلی کا گواہ بنا۔ اس موقع پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت کو تو تنقید کا نشانہ بنایا ہی، ’ہندو‘ اور ’ہندوتوادی‘ کے درمیان بنیادی فرق کو بھی ظاہر کرنے کی کوشش کی۔
راہل نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’مہاتما گاندھی ہندو تھے، گوڈسے ہندوتوادی تھا۔ میں ہندو ہوں، ہندوتوادی نہیں ہوں۔‘‘ پھر انھوں نے کہا ’’دونوں کا فرق میں آپ کو بتاتا ہوں۔ چاہے کچھ بھی ہو جائے ’ہندو‘ سچ کو تلاش کرتا ہے۔ مر جائے، کٹ جائے، پِس جائے، ہندو ہمیشہ سچ کو ڈھونڈتا ہے۔ اس کا راستہ ’ستیہ گرہ‘۔ پوری زندگی وہ سچ کو ڈھونڈنے میں گزار دیتا ہے۔‘‘
راہل آگے کہتے ہیں ’’ہندوتوادی پوری زندگی اقتدار کو تلاش کرنے میں لگا دیتا ہے۔ اس کو سچ سے کوئی سروکار نہیں۔ اسے صرف اقتدار چاہیے اور اس کے لیے وہ کچھ بھی کر ڈالے گا۔ کسی کو مار دے گا، کچھ بھی بول دے گا، جلا دے گا، کاٹ دے گا، پیٹ دے گا، مار دے گا۔ اسے اقتدار چاہیے۔ اس کا راستہ ’ستیہ گرہ‘ نہیں، اس کا راستہ ’ستّا گرہ‘ (برسراقتدار ہونا) ہے۔‘‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’ہندو کھڑا ہو کر اپنے ڈر کا سامنا کرتا ہے، ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹتا۔ لیکن ہندوتوادی اپنے ڈر کے سامنے پیشانی جھکا دیتا ہے۔‘‘