کرناٹک میں ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان کے ذریعہ عیسائیوں کی مذہبی کتاب کو جلائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد حالات کشیدہ بتائے جا رہے ہیں اور پولس معاملہ سلجھانے میں لگی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب عیسائی طبقہ کے لوگ گھر گھر جا کر تبلیغی مشن چلا رہے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ کرناٹک کے کولار ضلع میں مذہبی اقلیتوں پر گزشتہ 12 مہینوں میں ہوا یہ 38واں حملہ ہے۔ تازہ حملہ سے متعلق ہندوتوا تنظیموں کا کہنا ہے کہ چرچ کے لوگ مذہب تبدیلی کے کام میں ملوث ہیں۔ ’این ڈی ٹی وی‘ نے ایک پولس افسر کے حوالے سے بتایا کہ عیسائی طبقہ کے افسروں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ گھر گھر جا کر تشہیری مہم سے فرقہ وارانہ خیر سگالی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بعد میں ہندوتوا تنظیموں اور عیسائی طبقہ کے اراکین نے مل بیٹھ کر معاملے کو حل کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق عیسائی طبقہ کے نمائندوں کو ہندوتوا تنظیم کے کارکنان نے روکا اور ان سے سوال جواب کیے۔ پھر ان کے ہاتھوں سے کتابچہ چھین کر اس میں آگ لگا دی۔ ہندوتوا کارکنان کا کہنا ہے کہ ہم نے مذہبی کتابیں جلائیں، لیکن تشدد جیسا کچھ بھی نہیں کیا۔ انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔ وہ یہ کتابیں ہمارے پاس پڑوس میں تقسیم کر رہے تھے اور عیسائیت کی تبلیغ کر رہے تھے۔ غور طلب ہے کہ کرناٹک میں بی جے پی حکومت آنے کے بعد ایسے حملے کافی بڑھے ہیں۔