اسلاموفوبیا کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ ہر ملک میں اسلام کے خلاف بولنے والے اور اس کی تضحیک کرنے والے موجود ہیں۔ اس سے مقابلہ کے لیے امریکی پارلیمنٹ نے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے اور ایوان نمائندگان میں اسلاموفوبیا کے خلاف بل کو منظوری مل گئی ہے۔ اس بات کی جانکاری کانگریس رکن الہان عمر نے ایک ٹوئٹ کے ذریعہ دی ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی کہا ہے کہ اس بل کا منظور ہونا مسلمانوں کے لیے سنگ میل ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلاموفوبیا کے خلاف جس بل کو منظوری ملی ہے، اس کے تحت ایک محکمہ قائم کیا جائے گا۔ یہ محکمہ اسلاموفوبیا کے واقعات کو مانیٹر کرے گا۔ اب اس بل کو قانون بنانے کے لیے امریکی سینیٹ میں بھیجے جانے کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔
غور طلب ہے کہ یہ قدم اس تناظر میں اٹھایا گیا جب گزشتہ ماہ امریکی کانگریس کے مسلم ارکان نے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی رکن لورین بوبرٹ کے اسلاموفوبیا پر مبنی بیان کی مذمت کی تھی۔ امریکی ریاست انڈیانا سے ایوان نمائندگان کے رکن آندرے کارسن، منیسوٹا سے تعلق رکھنے والی رکن الہان عمر، مشیگن سے رکن راشدہ طلیب اور نیویارک سے ایوان نمائندگان رکن جمال بومین (غیر مسلم) نے کولوراڈو سے ایوان کی ریپبلکن لورین بوبرٹ کی مذمت کی تھی جنھوں نے الہان عمر کو ’جہاد اسکواڈ‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔ الہان عمر نے اجلاس میں وہ آڈیو کلپ بھی سنائی جس میں انہیں قتل کی دھمکی دی گئی تھی۔