ہندوستان میں تبلیغی جماعت کو لے کر سعودی عرب کی وزارت برائے اسلامی امور کے ایک بیان پر ہنگامہ مچا ہے۔ اس سلسلہ میں بہت سے افراد غلط فہمی کا شکار ہیں۔ اس کے مدنظر ’ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر‘، نئی دہلی کے صدر مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی حفظہ اللہ نے شؤن اسلامیہ کے وزیر کے بعض قریبی لوگوں سے تفصیلی گفتگو کی اور پورے معاملہ کی وضاحت مانگی۔
اس گفتگو سے جو بات سامنے آئی وہ ملک میں پھیلی افواہ سے بالکل مختلف ہے۔ وزارت کے ذمہ داران نے صراحت کے ساتھ فرمایا کہ جہاں تک تبلیغی جماعت پر پابندی کی بات ہے تو یہ بہت پرانا معاملہ ہے۔ سعودی عرب میں قرآن و سنت کے دلائل کی بنیاد پر جن مکاتب فکر سے اختلاف کی گنجائش ہے عموماً ان پر پابندی عائد ہے اور ان کو اپنے نشاطات پر عمل کرنے سے روکا جاتا ہے۔
جہاں تک ارھاب اور دہشت گردی کی بات ہے تو وہ خاص تناظر میں ہے۔ اس سلسلہ میں سعودی میں ہونے والے چند واقعات کو سامنے رکھ کر یہ بات ملکی تناظر میں کہی گئی۔ دراصل سعودی میں بعض افراد دہشت گردی کے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔ یہ افراد سعودی میں موجود ’جماعة التبلیغ والدعوة‘ یا ’الاحباب‘ کے افراد تھے۔ انہوں نے پوری صراحت اور ذمہ داری کے ساتھ محترم وزیر شؤن اسلامیہ کی طرف سے یہ وضاحت بھی فرما دی کہ اس سے مراد برصغیر یا عرب ممالک کے باہر پائی جانے والی تبلیغی جماعت بالکل بھی نہیں ہے۔