آج پورے ہندوستان میں جنم اشٹمی کا تہوار تزک و احتشام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال کورونا وبا کی وجہ سے یہ تہوار بیشتر ریاستوں میں نہیں منایا جا سکا تھا اور کشمیر بھی ان خطوں میں شامل ہے جہاں گزشتہ سال جنم اشٹمی کا تہوار گھروں تک محدود تھا۔ اس بار سری نگر کی سڑکوں پر جنم اشٹمی کی رونق دیکھنے کو ملی اور اس دوران ہندو-مسلم اتحاد کا مظاہرہ بھی خوب دیکھا گیا۔
آج کشمیری پنڈت طبقہ کے لوگوں نے بھگوان کرشن کی ’شوبھا یاترا‘ نکالی جس کا اختتام شہر کے بیچوں بیچ لال چوک پر ہوا۔ اس یاترا میں پھولوں سے سجی جھانکی شامل تھی جس میں مسلم طبقہ کے کئی لوگوں نے حصہ لیا۔ شوبھا یاترا میں کشمیری پنڈت طبقہ کی خواتین نے بھی حصہ لیا اور بھگوان کرشن کی بھکتی پر مبنی نغموں پر روایتی کشمیری رقص پیش کیا۔
یہاں قابل غور ہے کہ سری نگر کی سڑکوں پر گزشتہ کئی سالوں سے ’شوبھا یاترا‘ نہیں نکل رہی تھی۔ ایک کشمیری پنڈت کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب ہر سال جنم اشٹمی کے موقع پر بھگوان کرشن کی جھانکی نکلتی تھی، لیکن کچھ سالوں سے خراب حالات اور پھر کورونا انفیکشن کے سبب جھانکی نہیں نکالی جا سکی۔ اس نے مزید بتایا کہ 90 کی دہائی سے قبل شوبھا یاترا نکلتی تھی، لیکن 9 کی دہائی میں وادیٔ کشمیر میں شوبھا یاترا نہیں نکالی گئی، لیکن 2004 سے سخت انتظامات کے درمیان ایک بار پھر اس کی شروعات ہوئی تھی۔