اتر پردیش کے کانپور میں لو جہاد سے جڑے ایک معاملہ پر عدالت کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ ایڈیشنل ضلع جج نے ملزم جاوید کو 10 سال کی سزا سنائی ہے اور اس پر 30 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمانہ کی رقم میں سے 20 ہزار روپے متاثرہ کو بطور ہرجانہ دیا جائے گا۔
لو جہاد کا یہ معاملہ 4 سال پرانا ہے۔ ’اے بی پی لائیو‘ پر شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ کی ماں کی شکایت کے بعد ملزم کے خلاف پاکسو ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ 15 مئی 2017 کو جوہی تھانہ حلقہ کی رہنے والی کچی بستی باشندہ نابالغ لڑکی کو جاوید نے اپنا نام منا بتایا تھا۔ دونوں کے درمیان دوستی ہوئی اور پھر شادی کا وعدہ کر ملزم لڑکی کو بھگا لے گیا۔ بیٹی کے لاپتہ ہونے پر ماں نے جوہی تھانہ میں شکایت درج کرائی۔ معاملہ درج کرنے کے اگلے ہی دن پولس نے ملزم کو گرفتار کر لیا اور لڑکی بھی برآمد ہو گئی۔
اس پورے واقعہ کے تعلق سے 164 کے بیان میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ ملزم جاوید نے اس سے اپنا ہندو نام منا بتا کر دوستی کی تھی۔ جب وہ گھر سے بھاگ کر ملزم کے گھر پہنچی تو اس نے اپنا اصل مذہب بتا کر نکاح کرنے کہا۔ متاثرہ کا کہنا ہے کہ اس نے شادی سے انکار کر دیا جس کے بعد جاوید عرف منا نے اس کے ساتھ جبراً زنا کیا۔