کورونا کی نئی شکل اومکرون کا پھیلاؤ بڑھنے کے ساتھ ہی امیر ممالک میں بوسٹر خوراک کی مہم شروع ہو گئی ہے۔ لیکن اس عمل سے عالمی ادارۂ صحت یعنی ڈبلیو ایچ او بہت ناراض ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ امیر ممالک کے اس قدم سے دنیا میں ویکسین کی نابرابری بڑھے گی اور کورونا کا خطرہ طویل وقت تک برقرار رہے گا۔ یعنی غریب ممالک پہلی و دوسری خوراک کے لیے جدوجہد کر رہے ہوں گے، اور امیر ممالک میں بوسٹر کا استعمال ہوگا۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس گیبریسس نے اس تعلق سے ایک پریس بریفنگ کی۔ اس میں انھوں نے کہا کہ ’’ان ممالک کی طرف ویکسین کی فراہمی ڈائیورٹ ہو رہی ہے جہاں پہلے سے ہی شرح ٹیکہ کاری زیادہ ہے۔ اس سے کورونا وائرس کو زیادہ تیزی سے پھیلنے اور شکل بدلنے کا موقع ملے گا۔‘‘
غور طلب ہے کہ جنوبی افریقہ میں ملی کورونا کی نئی شکل اومکرون دنیا کے کئی ممالک میں پھیل چکی ہے۔ اب امیر ممالک میں بوسٹر خوراک لگانے کی دوڑ شروع ہو گئی ہے۔ سبھی کا ماننا ہے کہ بوسٹر خوراک اس نئی شکل پر زیادہ اثردار ہے۔ حالانکہ ڈبلیو ایچ او نے اس تعلق سے کوئی بھی بیان نہیں دیا ہے۔ اس نے تو بوسٹر خوراک کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بہتر سوچ نہیں ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق بہت سے ممالک ایسے بھی ہیں جہاں بڑی آبادی کو ویکسین نہیں ملی ہے۔ اس سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔