ہریدوار میں دھرم سنسد کا انعقاد کرنے والے نرسنہانند کی پوری دنیا میں مذمت ہو رہی ہے۔ مسلمانوں کے خلاف زہر انگیزی کرنے والے مقررین کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔ حالانکہ نرسنہانند کے تیور اب بھی گرم ہیں۔ لگاتار تنقید کا سامنا کر رہے نرسنہانند نے تو اب ’وشو دھرم سنسد‘ منعقد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 24 دسمبر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’وشو دھرم سنسد‘ بہت منظم انداز میں منعقد ہوگا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نرسنہانند بہت غصے میں نظر آئے۔ انھوں نے پرینکا گاندھی کے ٹوئٹ پر مہاتما گاندھی اور گاندھی خاندان کو نشانہ بنایا اور انھیں ہندوؤں کے ساتھ غداری کرنے والا ٹھہرایا۔ جتیندر تیاگی (پرانا نام وسیم رضوی) اور دیگر لوگوں کے خلاف ہوئے مقدمہ کو بھی نرسنہانند نے غلط ٹھہرایا۔
اس درمیان اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کے سربراہ مہنت رویندر پوری کا بھی بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے ’نیوز18‘ سے بات کرتے ہوئے دھرم سنسد میں بدزبانی اور اشتعال انگیزی کو نامناسب قرار دیا ہے۔ رویندر پوری نے کہا کہ ’’جس طرح کی زبان استعمال کی گئی، منموہن سنگھ کے بارے میں یا دیگر معاملوں پر جو کچھ کہا گیا، وہ ٹھیک نہیں۔‘‘ رویندر پوری نے اس معاملے میں پورے سنت سماج کی طرف سے معافی بھی مانگی۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ سادھو-سَنتوں نے اپنی تقریر کے دوران جوش میں آ کر بہت کچھ کہہ دیا۔ ایسی زبان کا استعمال مناسب نہیں۔ ان کی طرف سے میں معافی مانگتا ہوں۔