نیتی آیوگ نے 27 دسمبر کو جو ہیلتھ انڈیکس رپورٹ جاری کی تھی، اس میں یوپی کی خستہ حالی ظاہر ہوئی۔ یوپی کو فہرست میں سب سے آخری یعنی 19واں مقام حاصل ہوا۔ یوپی اسمبلی انتخاب سے قبل اس رپورٹ نے یوگی حکومت پر سوالیہ نشان لگا دیا، اور مجبوراً نیتی آیوگ کو سامنے آ کر صفائی دینی پڑی۔
نیتی آیوگ کے چیف ایگزیکٹیو افسر امیتابھ کانت کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ یوپی کو مبارکباد دے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ طبی شعبہ میں یوپی میں جس طرح کا کام ہوا، ویسا کسی دوسری ریاست میں نہیں ہوا۔ ایک خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے امیتابھ کہتے ہیں ’’بڑی ریاست، چھوٹی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام خطہ کی الگ الگ رینکنگ ہوتی ہے۔ جو بڑی ریاستیں ہیں ان میں سب سے اچھا کام اتر پردیش میں ہوا ہے۔ یوپی کافی نیچے تھا اور اس نے بہت جمپ لگائی ہے۔ ڈیلٹا (بہتر ہوئی رینکنگ) میں یوپی نمبر 1 پر ہے۔ اس لیے میں یوپی کو مبارکباد دینا چاہوں گا۔‘‘
غور طلب ہے کہ بہتر طبی خدمات پر مبنی جاری رپورٹ میں کیرالہ کو سب سے زیادہ 82.20 اسکور ملا ہے۔ یوپی سب سے کم 30.57 اسکور کے ساتھ 19ویں مقام پر ہے اور بہار کو 18واں مقام حاصل ہوا ہے۔ یوپی کی حالت سامنے آنے کے بعد حکومت پر حملہ شروع ہو گیا تھا۔ لیکن امیتابھ کانت نے وضاحت کر دی کہ 2017 کے بعد یوپی کے ہیلتھ سیکٹر میں کافی بہتری ہوئی ہے۔