اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پیش نظر آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی پوری طرح سرگرم نظر آ رہے ہیں۔ پہلے تو ریلیوں میں بی جے پی اور کانگریس کے خلاف آواز اٹھاتے اور مجلس امیدواروں کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے نظر آئے، اور اب سوشل میڈیا پر مجلس لیڈران مسلمانوں کو متحد ہو کر ووٹ کرنے کی گزارش کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ایسے حالات میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے اسدالدین اویسی کو ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں گزارش کی گئی ہے کہ وہ صرف ایسی سیٹوں پر امیدوار اتاریں جہاں جیت یقینی ہو۔
مولانا نعمانی نے خط میں اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ یوپی انتخاب میں مسلم ووٹوں کی تقسیم ہو سکتی ہے۔ وہ لکھتے ہیں ’’گزشتہ کل، 11 جنوری کو جو کچھ لکھنؤ میں ہوا، اور اطلاعات کے مطابق یہ صرف آغاز ہے، آگے اور بہت کچھ ہونے والا ہے، اس کے پیش نظر یہ اور زیادہ ضروری ہو گیا ہے کہ زیادہ ظالم لوگوں کے خلاف ووٹوں کی تقسیم کم سے کم ہو۔‘‘
خط میں مولانا نعمانی آگے لکھتے ہیں ’’یہ بات جو میں نے آپ سے عرض کی ہے یہ زمینی حالات اور حقائق کی وجہ سے لکھی ہے۔ ورنہ سچ یہ ہے کہ یہ رائے میرے جذبات سے مطابقت نہیں رکھتی۔ کاش کہ تمام مظلوم و کمزور طبقات کو ساتھ لے کر اپنی قیادت میں سیاسی طاقت کی تشکیل کا کام آج سے 50-40 سال پہلے شروع ہوا ہوتا۔‘‘