اتراکھنڈ کے ہریدوار میں ہوئے دھرم سنسد معاملہ پر پہلی بڑی کارروائی کی خبر سامنے آ رہی ہے۔ ہندو مذہب اختیار کر کے جتیندر نارائن تیاگی بن چکے وسیم رضوی کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ یہ کارروائی تب ہوئی جب سپریم کورٹ نے ایک مفاد عامہ عرضی پر 12 جنوری کو سماعت کرتے ہوئے اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کیا۔
ہریدوار دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف ہوئی اشتعال انگیز تقریروں کے تعلق سے ایف آئی آر تو کئی دن پہلے درج کر لی گئی تھی، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔ لیکن جتیندر نارائن تیاگی کے بعد یتی نرسنہانند اور سادھوی اناپورنا پر بھی گرفتاری کی تلوار لٹک رہی ہے۔ دونوں کو دفعہ 41 کے تحت پیشی کے لیے نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ دھرم سنسد میں اشتعال انگیز تقریر کے خلاف درج ایف آئی آر میں شامل 10 ملزمین میں ان تینوں کا نام بھی شامل ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق 13 جنوری کو ہریدوار پولس نے جتیندر نارائن تیاگی عرف وسیم رضوی کو گرفتار کیا۔ ہریدوار کے سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ یوگیندر راوت نے گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انھیں نارسن بارڈر سے گرفتار کی گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف کی گئی زہر افشانی کے بعد ملزمین کے خلاف کارروائی کے لیے اتراکھنڈ حکومت پر لگاتار دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی اور بی جے پی کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔