قومی ادارہ برائے تحفظ حقوق اطفال (این سی پی سی آر) نے سہارنپور ضلع مجسٹریٹ کو ایک مکتوب لکھ کر دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر بچوں کو گود لینے سمیت دیگر امور سے متعلق کچھ فتاویٰ کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے کہا ہے۔ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ این سی پی سی آر کا مکتوب مدارس اور ان کی تعلیم کو چند فتاویٰ کی بِنا پر نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔
ایس آئی او کے قومی سکریٹری فواز شاہین کے نام سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فتویٰ ذاتی اور سماجی زندگی سے متعلق مختلف امور پر علمائے کرام کی ذاتی آراء کے سوا کچھ اور نہیں۔ اکثر کسی مسئلہ پر علماء مختلف رائے رکھتے ہیں اور ان میں سے کوئی بھی رائے قانونی حیثیت یا ادارہ جاتی منظوری نہیں رکھتی۔ لوگ مذہب کے بارے میں اپنی سمجھ کے مطابق عمل کرنے میں مکمل طور پر آزاد ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ ہندوستان میں قانون کی ایک طے حقیقت ہے کہ وراثت، شادی، طلاق اور بچہ گود لینے سمیت دیگر ذاتی معاملات کے مسائل مختلف مذاہب کے متعلقہ روایتی قوانین کے تحت آتے ہیں۔ این سی پی سی آر کے عہدیداروں کو بلاشبہ ہندوستانی قانون کی اس طے شدہ پوزیشن کے بارے میں آگاہ ہونا چاہیے، جسے آئین کے ذریعے تحفظ حاصل ہے۔ مشہور مسلم مدرسہ دارالعلوم دیوبند کو نشانہ بنانا نہ صرف ادارے کو بلکہ پورے مسلم طبقہ کو بدنام کرنے کی ایک بیہودہ کوشش ہے۔