سری لنکا میں معیشت پوری طرح سے تباہی کی طرف گامزن ہے۔ ہر طرف بھکمری کا عالم دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لوگوں کے لیے ایک وقت کے کھانے کا انتظام مشکل ہو رہا ہے۔ اس کا اندازہ سری لنکا کی راجدھانی کولمبو سے ملحق علاقہ کی باشندہ فاطمہ عروج کے حالات سے لگایا جا سکتا ہے جس کی کہانی آنکھیں نم کرنے والی ہے۔ فاطمہ نے بھکمری کے عالم میں اپنے دو چھوٹے بچوں سے یہ جھوٹ بول رکھا ہے کہ یہ ماہِ رمضان ہے اس لیے سب کو روزہ رکھنا ہے۔
خلیج ٹائمز نے فاطمہ سے گفتگو پر مبنی ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس میں فاطمہ کے حوالے سے لکھا گیا ہے ’’میں نے اپنے بچوں سے کہا ہے کہ یہ رمضان کا مہینہ ہے اور اس لیے ہم روزہ رکھ رہے ہیں۔ انھیں آپ کوئی دوسری بات مت بتا دیجیے گا۔‘‘ فاطمہ کے دو بچے ہیں جو پانچ اور چھ سال کے ہیں۔ 36 سالہ شوہر دہاڑی مزدوری کرتے ہیں اور ڈپریشن کے شکار رہے ہیں۔
فاطمہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو تین وقت کا کھانا نہیں کھلا سکتی اس لیے جھوٹ کا سہارا لینا پڑا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’ہم افطار کے وقت سادہ دلیا، پانی میں بھگوئے ہوئے چاول اور پیاز کا انتظام کر پاتے ہیں۔ اس سے بچے چپ ہو جاتے ہیں۔‘‘ فاطمہ اکیلی نہیں ہیں جو اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔ سری لنکا کے بیشتر گاؤں اس وقت بھکمری کی زد میں ہیں۔