پاکستانی انڈر-19 کھلاڑی بسمہ امجد کو کرکٹ سے اتنا لگاؤ ہے کہ انہوں نے پریشانی آنے پر لڑکوں کی شکل و شباہت اختیار کر کے اپنی پریکٹس کو جاری رکھا۔ دراصل کووڈ کی وجہ سے بسمہ امجد کو پریکٹس کرنے کی اجازت نہیں ملی کیونکہ وہ ایک لڑکی تھیں۔ بسمہ نے اس کا بہترین توڑ نکالتے ہوئے لڑکا بن کر گلی کرکٹ میں ہی پریکٹس کرنا شروع کر دیا۔
دی گارجین کی ایک رپورٹ کے مطابق 19 سالہ بسمہ امجد نے بتایا کہ ’’لڑکوں کو وبا کے دوران بھی گلی کرکٹ کھیلنے دیا جاتا تھا لیکن لڑکیوں کو کہیں آنے جانے سے روک دیا گیا۔ اس لیے ہم بالکل کھیل نہیں پاتے تھے۔ میرے پاس لڑکا بن کر لڑکوں کے ساتھ پریکٹس کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا۔‘‘ بسمہ کو کرکٹ کھیلنے پر لوگوں کے طعنوں کا بھی خوب سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے بتایا کہ لوگ کہتے ہیں کرکٹ کھیلنے سے تمہارا چہرہ کالا پڑ جائے گا اور یہ تو لڑکوں کا کھیل ہے، تم اس میں اپنا وقت برباد کر رہی ہو، کوئی ایسا کورس کر لو جس سے شادی میں مدد ہو جائے۔
کرکٹ کھیلنے کے لیے لڑکا بننے والی بسمہ امجد تنہا لڑکی نہیں ہیں بلکہ قدامت پسند کنبوں سے آنے والی کئی لڑکیاں پہلے بھی لڑکا بن کر پریکٹس کرتی رہی ہیں۔ بسمہ امجد کا پاکستانی انڈر-19 عالمی کپ ٹیم میں سلیکشن ہو چکا تھا لیکن کووڈ کی وجہ سے عالمی کپ منسوخ ہو گیا جس کا انہیں کافی افسوس ہے۔