مہاراشٹر کے ستارا ضلع میں طلبا و طالبات کو کشتی سے خود ندی پار کر کے اور پھر جنگل سے گزرتے ہوئے اسکول جانا پڑتا ہے۔ اس سلسلے میں ایک میڈیا رپورٹ سامنے آنے کے بعد بامبے ہائی کورٹ نے جہاں بہادر طالبات کی تعریف کی، وہیں حالات کو بہتر بنانے کے لیے کچھ اقدام بھی کیے۔ دراصل انڈیا ٹوڈے گروپ کے ’ممبئی تک‘ میں امتیاز مجھاور نے مراٹھی زبان میں یہ چشم کشا رپورٹ کی تھی۔ اس پر بامبے ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیا اور کہا کہ ہمارے طلبا کی تکلیف اور حالت زار ظاہر کرنے کے لیے الفاظ کم پڑ رہے ہیں۔ جسٹس پی بی ورالے اور جسٹس اے ایس کلور کی بنچ نے بامبے ہائی کورٹ کے رجسٹری کو روسٹر اسائنمنٹ کے مطابق معاملے کو آگے کی ہدایت کے لیے مناسب بنچ کے سامنے رکھنے کے لیے کہا ہے۔
’ممبئی تک‘ کی رپورٹ کے مطابق ستارا ضلع کے جوالی تعلقہ واقع کھرونڈی گاؤں میں طالبات خود کشتی چلا کر اسکول جاتی ہوئی نظر آتی ہیں۔ طالبات کو پہلے کوئنا پشتہ کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک جانے کے لیے ایک کشتی میں سفر کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد دوسرے سرے سے گھنے جنگل کو پار کرتے ہوئے تقریباً 4 کلومیٹر کا سفر کرنا ہوتا ہے۔ اس جنگل میں بھالو اور باگھ سمیت کئی طرح کے جنگلی جانور بھی رہتے ہیں۔ عدالت نے اس رپورٹ کے تعلق سے کہا کہ مہاراشٹر حکومت بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی سمت میں بہتر کام کر سکتی ہے۔