منگل کی شام طالبان نے افغانستان میں نئی حکومت کی تشکیل کا اعلان کر دیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ نئی حکومت میں ملا حسن اخوند کو وزیر اعظم بنایا گیا ہے، جب کہ ملا عبدالغنی برادر اور ملا عبدالسلام نائب وزر اعظم ہوں گے۔ پریس کانفرنس میں یہ بھی جانکاری دی گئی کہ سراج الدین حقانی کو وزیر داخلہ بنایا گیا ہے اور ملا یعقوب ملک کے نئے وزیر دفاع بنائے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں امیر متقی کو وزیر خارجہ، ملا ہدایت اللہ بدری کو وزیر مالیات، شیخ مولوی نوراللہ کو وزیر تعلیم اور ملا خیر اللہ کو اطلاعات و ثقافت کا وزیر بنایا گیا ہے۔
جہاں تک افغانستان کے نئے وزیر اعظم ملا حسن اخوند کا سوال ہے، ان کا تعلق قندھار سے ہے اور وہ مسلح تحریک کے بانیان میں سے ایک ہیں۔ انھوں نے ’رہبری شوریٰ‘ کے سربراہ کی شکل میں 20 سال تک کام کیا اور ملا ہبت اللہ کے بہت قریبی تصور کیے جاتے ہیں۔ وہ 1996 سے 2001 تک افغانستان میں طالبان کی گزشتہ حکومت کے دوران وزارت خارجہ اور نائب وزیر اعظم کی شکل میں بھی کا کر چکے ہیں۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبانی حکومت کی تشکیل 3-2 روز پہلے ہی ہونے والی تھی، لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر دو مرتبہ حکومت تشکیل کا منصوبہ ملتوی کرنا پڑا۔ بتایا جاتا ہے کہ وزراء کے نام کو لے کر کچھ پیچیدگیاں تھیں جس کی وجہ سے حکومت سازی میں تاخیر ہوئی۔