فرانس کا مسلم طبقہ وزیر اعظم امینوئل میکروں کے خلاف ایک بار پھر آواز بلند کرتا نظر آ رہا ہے۔ وجہ ہے اسلامی شدت پسندوں سے نمٹنے کے لیے ’دی فورم آف اسلام‘ بنانے کا فیصلہ۔ میکروں حکومت کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعہ فرانس میں اسلام کو پھر سے نئی راہ دی جائے گی۔ حالانکہ مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ اس فیصلے کی تنقید کر رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ فرانس میں 10 اپریل کو صدارتی انتخاب ہونا ہے اور میکروں کا یہ قدم دایاں محاذ ووٹرس کو خوش کرنے کی ایک سیاسی چال ہے۔
’دی فورم آف اسلام‘ قائم کرنے کے فیصلے سے ناراض لوگ اسے مسلمانوں کے ساتھ تفریق کی ایک نئی کوشش بتا رہے ہیں۔ مسلم طبقہ نے کچھ لوگوں کے پرتشدد حملوں کے لیے پورے مسلم طبقہ کو ذمہ دار تصور کیے جانے پر انتہائی مایوسی کا اظہار بھی کیا۔ غور طلب یہ بھی ہے کہ گزشتہ سال فرانسیسی پارلیمنٹ نے مسجدوں، اسکولوں، اسپورٹس کلبوں کی نگرانی کے لیے ایک قانون کو منظوری دی تھی، اور اس قانون کا استعمال کر کئی مساجد اور کمیونٹی سنٹرس کو بند کر دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم طبقہ فرانسیسی حکومت کے تازہ فیصلے سے متفکر ہے۔
بہرحال، فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ’دی فورم آف اسلام‘ میں اماموں اور عام لوگوں کو شامل کرے گی۔ اراکین میں کم از کم ایک چوتھائی خواتین شامل ہوں گی۔ حکومت کے مطابق یہ فورم فرانس اور اس کے 50 لاکھ مسلمانوں کو تحفظ فراہم کرے گا۔