کرناٹک میں حجاب کو لے کر جاری تنازعہ سے متعلق کرناٹک ہائی کورٹ کی سہ رکنی بنچ میں آج سماعت ہوئی۔ آئندہ سماعت 14 فروری تک کے لیے ملتوی کرنے سے پہلے ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ جب تک اس معاملے میں فیصلہ صادر نہیں ہوتا، تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس پہننے کی اجازت نہیں۔ عدالتی حکم کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے متعلق عبوری راحت دینے کی جو گزارش کی گئی تھی، اس کو منظور نہیں کیا گیا۔ اب حجاب اور بھگوا شال دونوں کے ساتھ طلبا و طالبات تعلیمی اداروں میں قدم نہیں رکھ سکیں گے۔
اپنے حکم میں کرناٹک ہائی کورٹ کی بنچ نے اسکول و کالج کھولنے کی اجازت دی ہے۔ اس کے پیش نظر کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسورائی بومئی نے 14 فروری سے دسویں درجہ تک کے اسکول کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ڈگری کالجوں سے متعلق انھوں نے کہا ہے کہ آئندہ کے حالات کو دیکھنے کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ گیارہویں و بارہویں اور کالج میں تعلیمی سلسلہ کب سے شروع ہوگا۔
اس درمیان ایس آئی او نے ایک بیان جاری کر کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’مسلم خواتین سے عقیدہ اور تعلیم میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کو نہیں کہا جا سکتا۔‘‘ ایس آئی او نیشنل سکریٹری فواز شاہین کا کہنا ہے کہ ’’عدالت نے حجاب، جو عقیدے کا مظہر ہے، کا موازنہ زعفرانی شال سے کیا جسے ایک سیاسی حربے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘