جمعہ یعنی 11 فروری کو ایک عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو سخت پھٹکار لگائی۔ عدالت نے دسمبر 2019 میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مبینہ طور پر مظاہرہ کر رہے لوگوں کو وصولی نوٹس بھیجے جانے پر ریاستی حکومت کی تنقید کی۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کارروائی واپس لینے کے لیے حکومت کو آخری موقع دیا اور کہا کہ ایسا نہ ہوا تو عدالت قانون کی خلاف ورزی کرنے والی اس کارروائی کو منسوخ کر دے گی۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ دسمبر 2019 میں شروع کی گئی یہ کارروائی عدالت کے ذریعہ پیش قانون کے خلاف ہے اور اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس سوریہ کانت کی بنچ کا کہنا ہے کہ یوپی حکومت نے ملزمین کی ملکیتوں کو ضبط کرنے کی کارروائی کے لیے خود ہی ’شکایت دہندہ، منصف اور استغاثہ‘ کی طرح کام کیا ہے۔
سپریم کورٹ پرویز عارف ٹیٹو کی ایک عرضی پر سماعت کر رہا تھا جس میں یوپی میں سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران عوامی ملکیتوں کو ہوئے نقصان کے ازالہ کے لیے ضلع انتظامیہ کے ذریعہ مبینہ مظاہرین کو بھیجے گئے نوٹس رد کرنے کی گزارش کی گئی ہے۔ عرضی میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس طرح کے نوٹس منمانے طریقے سے بھیجے گئے ہیں۔ یہ ایک ایسے شخص کو بھی بھیجا گیا ہے جس کی موت چھ سال قبل 94 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔