کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے بعد اب اس کا اثر حجاب کے ساتھ کلاس لینے والی مسلم استانیوں پر بھی پڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ 18 فروری کو کرناٹک کے ضلع تمکورو واقع جین پی یو کالج کی انگریزی پروفیسر چاندنی ناز پر حجاب اتارنے کا دباؤ بنایا گیا جس کے پیش نظر انھوں نے استعفیٰ دے دیا۔ چاندنی ناز کا الزام ہے کہ ان سے کالج انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ حجاب پہن کر نہیں پڑھا سکتیں۔ اس کے بعد انھوں نے یہ کہتے ہوئے اپنا استعفیٰ سونپ دیا کہ وہ بغیر حجاب کے پڑھانے میں اچھا محسوس نہیں کرتی ہیں۔
اس درمیان پیشانی پر ’تلک‘ لگا کر کالج پہنچے ایک طالب علم کو کالج میں انٹری سے روکے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ فی الحال مذہبی شناخت والی چیزوں کا استعمال تعلیمی اداروں میں ممنوع قرار دیا گیا ہے، اسی کے پیش نظر تلک لگا کر پہنچے طالب علم کو کالج میں داخلے سے روکا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کرناٹک کے وجئے پورہ علاقے میں گورنمنٹ ڈگری کالج کے لیکچرر نے ہائی کورٹ کے حکم کا حوالہ دیتے ہوئے تلک لگائے طالب علم گنگادھر بڈیگر کو کالج کیمپس میں جانے سے روک دیا۔
غور طلب ہے کہ اس سے قبل وجئے پورہ علاقے میں ہی ایک ہندو طالبہ کو اس کے کالج میں انٹری نہیں ملی تھی کیونکہ وہ سندور لگائے ہوئی تھی۔ یہاں بھی اساتذہ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے عبوری حکم کا حوالہ دیا تھا۔