کرناٹک ہائی کورٹ سے حجاب تنازعہ پر اب تک کوئی فیصلہ صادر نہیں کیا گیا ہے۔ ریاست کے کئی تعلیمی اداروں میں ڈریس کوڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم طالبات نے یا تو مجبوراً حجاب اتار دیا، یا پھر گھر بیٹھنے یا سڑکوں پر نکل کر حجاب کی حمایت میں مظاہرہ کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے۔ اس درمیان کرناٹک کے میسور واقع ایک کالج نے بہترین پیش رفت کرتے ہوئے ڈریس کوڈ کو ہی ہٹا دیا۔ اس قدم سے کالج میں حجاب کا تنازعہ ہی ختم ہو گیا اور مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاس کرنے کی اجازت مل گئی۔
’نیوز24‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق کالج نے مسلم طالبات کو حجاب کے ساتھ کلاس میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہوئے 18 فروری کو اپنا ڈریس کوڈ کینسل کر دیا۔ میسور کے ڈپٹی ڈائریکٹر آف پری یونیورسٹی (ڈی ڈی پی یو) ڈی کے سرینواس مورتی کا کہنا ہے کہ چار طالبات نے بغیر حجاب کلاس میں جانے سے انکار کر دیا تھا۔ کچھ تنظیموں نے ان طالبات کی حمایت میں آواز بلند کی تھی۔ میں نے کالج کا دورہ کیا اور سبھی سے بات کی۔ کالج نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ باحجاب طالبات کو کلاسز میں حصہ لینے کی اجازت دے رہا ہے اور اپنے ڈریس کوڈ کو رَد کر رہا ہے۔
غور طلب ہے کہ تمکور میں حجاب کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والی 10 طالبات کے خلاف کرناٹک پولس نے ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایک کالج کی 58 طالبات کو معطل کیے جانے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔