نئی دہلی: عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے بعد شعبان کے ماہ میں سب سے زیادہ روزوں کا اہتمام فرماتے تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات مبارکہ میں نفلی عبادات کا بھرپور اہتمام کرتے اور روزے کا اہتمام کرنا بھی آپ کی مبارک زندگی کا خاص مشغلہ تھا۔ ہر ہفتہ میں سوموار اور جمعرات کے روزے کا اہتمام، ہر ماہ میں ایام بیض یعنی چاند کی تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخوں میں روزہ کا اہتمام، محرم اور ذی الحجہ کے مہینوں میں روزوں کا خصوصی اہتمام اور رمضان سے پہلے آنے والے مہینہ شعبان میں کثرت کے ساتھ رمضان کی تیاری کے لیے نفلی روزوں کا اہتمام آپ کی مبارک عادت اور اہم عمل تھا۔
اللہ تعالیٰ نے روزہ داروں کے لیے جنت میں ایک دروازہ ’ریّان‘ خاص فرما دیا ہے۔ روزہ داروں کے علاوہ اس سے کوئی بھی داخل نہ ہو سکے گا۔ اسی طرح روزوں کو اللہ نے کفارۂ سیئات بھی بنایا ہے اور اللہ تعالیٰ کو روزہ کا عمل بہت پسند ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ابن آدم کے سارے اعمال اس کے لیے ہیں، سوائے روزہ کے۔ روزہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کا بدلہ دوں گا۔ یہ روزہ بروز قیامت مسلمان کے حق میں سفارش بھی کرے گا، اور کہے گا کہ اے اللہ رب العالمین اس بندہ نے تیری خاطر کھانا پینا اور شہوات کی تکمیل کو چھوڑا، لہٰذا تو اس کے حق میں شفاعت قبول فرما لے۔ پھر اس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔