مغربی بنگال میں ممتا بنرجی نے بھلے ہی آسانی کے ساتھ حکومت تشکیل دے دی ہے، لیکن ریاست کو سکون میسر نہیں۔ اسمبلی انتخاب کے بعد تشدد کے کئی واقعات پیش آئے اور وزیر اعلیٰ و گورنر کے درمیان جاری رسہ کشی سے بھی ریاست پریشان ہے۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ بی جے پی کے 54 اراکین اسمبلی نے شبھیندو ادھیکاری کی قیادت میں گورنر جگدیپ دھنکھڑ سے ملاقات کی ہے۔ انھوں نے نظامِ قانون کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں بی جے پی وفد نے گورنر کو عرضداشت بھی سونپی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گورنر کو دیے گئے خط میں بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ اسمبلی میں گورنر کے ساتھ غلط سلوک کیا گیا۔ انھیں روکنے کی کوشش کی گئی۔ پوری ریاست میں کچھ ایسی ہی حالت دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ہر جگہ مخالفین کا منھ بند کیا جا رہا ہے۔ اس لیے ریاست میں آرٹیکل 356 کے تحت صدر راج نافذ کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی اراکین اسمبلی نے یہ خط 7 مارچ کو گورنر سے ملاقات کے دوران سونپا۔
غور طلب ہے کہ گورنر جگدیپ دھنکھڑ نے بھی 7 مارچ کو ایک ٹوئٹ کیا تھا۔ اس ٹوئٹ میں انھوں نے الزام عائد کیا کہ ترنمول کانگریس کی خاتون اراکین اسمبلی نے ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ مارشل نے اسپیکر کی ہدایت کی خلاف ورزی کی۔ جمہوریت کا مندر تباہ ہو گیا۔ اس سے وہ بہت افسردہ ہیں۔