پانچ ریاستوں میں گزشتہ دنوں ختم ہوئے اسمبلی انتخابات کے بعد 10 مارچ کو انتظار کی گھڑیاں ختم ہو گئیں۔ سبھی پانچ ریاستوں میں ووٹوں کی گنتی شروع ہو گئی ہے اور رجحانات آنے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ شروعاتی ایک گھنٹے میں جو رجحانات ملے ہیں وہ بی جے پی کے لیے کوئی بہت بڑی خوشخبری نہیں ہیں۔ کچھ ریاستوں میں نظارے ایگزٹ پول سے کافی مختلف دکھائی پڑ رہے ہیں۔
پانچ ریاستوں میں سب سے اہم ریاست اتر پردیش میں بی جے پی اور سماجوادی پارٹی کے درمیان سخت ٹکر دکھائی دے رہی ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ فی الحال بیلٹ پیپر کی گنتی ہو رہی ہے اور ای وی ایم کھلنا باقی ہے۔ ایسے میں بی جے پی کی دھڑکنیں تیز ہونا یقینی ہے۔ بی جے پی کی حالت گوا، اتراکھنڈ اور پنجاب سے برآمد ہو رہے رجحانات میں تو انتہائی خستہ ہے۔ گوا میں تو سبھی 40 اسمبلی سیٹوں کے رجحانات سامنے آ گئے ہیں اور 20 سیٹوں پر کانگریس کی سبقت ہے۔ 14 سیٹوں پر بی جے پی اور 4 سیٹوں پر ترنمول کانگریس آگے ہے۔
پنجاب میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ دکھائی دے رہا ہے اور بی جے پی کا یہاں نام و نشان نہیں ہے۔ اتراکھنڈ میں 50 سے زیادہ سیٹوں کے رجحانات جو سامنے آئے ہیں ان میں بی جے پی اور کانگریس تقریباً برابر سیٹوں پر آگے ہیں۔ صرف منی پور ایسی ریاست ہے جہاں بی جے پی بہ آسانی حکومت سازی کی طرف بڑھتی نظر آ رہی ہے۔