متنازعہ بیانات کی وجہ سے لگاتار تنقید کا نشانہ بننے والے شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی کو آج اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب ایک معاملہ میں ان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا گیا۔ ایک ہندی نیوز پورٹل پر شائع رپورٹ کے مطابق وسیم رضوی کے ساتھ ساتھ ان کے تین ساتھیوں کے خلاف بھی غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل چیف جسٹس نے یہ وارنٹ سال 2015 میں درج ایک معاملے کی سماعت کے دوران جاری کیا۔

میڈیا ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق معاملہ شاہین خان نامی ایک خاتون نے درج کرایا تھا جس میں وسیم رضوی اور ان کے ساتھیوں پر مار پیٹ کے ساتھ ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ شاہین خان کے ذریعہ داخل عرضی میں بتایا گیا ہے کہ وہ 2015 میں رستم نگر واقع درگاہ حضرت عباس کی زیارت کے لیے گئی تھیں، تبھی وسیم رضوی اور ان کے ساتھیوں نے مار پیٹ کی اور بدسلوکی سے بھی پیش آئے۔

یاد رہے کہ وسیم رضوی نے قرآن سے کچھ آیتوں کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا تھا جس پر خوب ہنگامہ ہوا تھا۔ ان کے خلاف کئی جگہ معاملے بھی درج کیے گئے تھے اور ان کی خوب بدنامی ہوئی تھی۔ ایسے حالات میں وسیم رضوی کے اہل خانہ نے بھی ان کا ساتھ چھوڑ دیا اور ان کے بیانات سے خود کو الگ کر لیا۔ وسیم رضوی پر ان کے ڈرائیور کی بیوی نے عصمت دری کا الزام بھی عائد کیا ہوا ہے۔