کرناٹک ہائی کورٹ نے 15 مارچ کو حجاب تنازعہ سے متعلق اپنا فیصلہ سنا دیا۔ اس نے واضح الفاظ میں اسکول و کالج میں حجاب کا استعمال ممنوع قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اسلام کا لازمی حصہ نہیں ہے۔ عدالت نے اسکول و کالجوں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی سبھی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ طالبات اسکول ڈریس پہننے سے انکار نہیں کر سکتیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس ریتوراج اوستھی، جسٹس کرشنا اے دیکشت اور جسٹس جے ایم قاضی کی بنچ نے چار سوالوں کے جوابات کو بنیاد بنا کر یہ فیصلہ سنایا۔ یہ سوالات تھے (1) کیا حجاب پہننا اسلامی روایت کا لازمی حصہ ہے؟ (2) کیا یونیفارم پہننے سے انکار کرنا پرسکرپشن حقوق کی خلاف ورزی ہے؟ (3) کیا 5 فروری کا ریاستی حکومت کا فیصلہ منمانا ہے اور شق 14 و 15 کی خلاف ورزی کرتا ہے؟ (4) کیا کالج انتظامیہ کے خلاف ڈسپلنری جانچ کا حکم دینے کا کوئی معاملہ بنتا ہے؟
کرناٹک ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ حجاب پہننا اسلام کی لازمی روایت کا حصہ نہیں ہے۔ ساتھ ہی اسکول یونیفارم ایک خصوصی انتظام ہے جس پر طلبا اعتراض نہیں کر سکتے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ 5 فروری کو کرناٹک حکومت نے جو حکم جاری کیا، اس کا اسے اختیار ہے۔ عرضی دہندہ نے ایسا کوئی ثبوت بھی پیش نہیں کیا جو حکومتی فیصلے کو منمانا ظاہر کرے۔ علاوہ ازیں کالج انتظامیہ کے خلاف ڈسپلنری جانچ کا کوئی معاملہ بھی نہیں بنتا۔