وراٹ کوہلی اور بابر اعظم کے درمیان اکثر ان کے چاہنے والے موازنہ کرتے رہتے ہیں۔ دونوں بلے باز لگاتار سنچری بنانے میں ماہر ہیں لیکن اتفاق ہے کہ تقریباً دو ڈھائی برسوں سے یہ دونوں ایک سنچری کے لیے بھی ترستے رہے۔ اب جبکہ کراچی ٹیسٹ میں بابر نے اپنی سنچری کی خشک سالی ختم کر دی ہے تو اس کے بعد سوشل میڈیا پر وراٹ کوہلی کی ٹرولنگ شروع ہو گئی۔ لوگ کوہلی سے سوال کر رہے ہیں کہ ’ان کا خون کب کھولے گا۔‘
غور طلب ہے کہ وراٹ کوہلی 27 مہینوں سے کرکٹ کے کسی بھی فارمیٹ میں سنچری نہیں لگا پائے ہیں۔ ایک ایسا بھی وقت تھا جب کوہلی ہر دوسری یا تیسری اننگز میں سنچری بنا ڈالتے تھے لیکن گزشتہ کچھ برسوں میں ان کے مظاہرے میں زبردست گراوٹ آئی ہے اور وہ اپنی اننگز کو بڑی کرنے یا سنچری میں تبدیل کرنے میں پوری طرح ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔ وراٹ کے شیدائی بھی کافی مایوس ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی سنچری کا سوکھا جلد سے جلد ختم ہو جائے اور پھر سے وہ پہلے کی ہی طرح سنچریاں لگانا شروع کر دیں۔
بابر اعظم کی بات کریں تو انہوں نے آخری سنچری فروری 2020 میں بنائی تھی۔ آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں انہوں نے 196 رن بنا کر اس سوکھے کو ختم کر دیا اور پاکستان کے لیے میچ بھی بچا لیا۔ یہی نہیں بابر نے کوہلی کو رینکنگ میں بھی پیچھے چھوڑ دیا اور پہلی بار ان سے آگے نکل کر 8ویں نمبر پر آ گئے۔