گزشتہ دنوں گجرات کے اسکولوں میں ’شریمد بھگوت گیتا‘ پڑھائے جانے کا اعلان کیا گیا تھا، اور اب کرناٹک میں بھی اس تعلق سے کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ کرناٹک کے وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے 18 مارچ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی کے مشورہ کے بعد ’اخلاقیات‘ موضوع کے تحت اسکولی طلبا کو گیتا کی تعلیم دی جائے گی۔ بی سی ناگیش کا کہنا ہے کہ بھگوت گیتا کو اسکولی نصاب میں شامل کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ جلد ہی لیا جائے گا۔

وزیر تعلیم کے بیان پر کرناٹک کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار کا رد عمل بھی سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھگوت گیتا کے ساتھ ساتھ رامائن اور مہابھارت جیسی پاکیزہ کتابوں میں موجود مواد ریاست کے اسکولی نصاب میں پہلے سے ہی موجود ہیں۔ ڈی کے شیوکمار کا کہنا ہے کہ بی جے پی اس معاملے کو سرخیوں میں لا کر صرف سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔

اس درمیان دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے گجرات کے اسکولی نصاب میں گیتا کو شامل کیے جانے کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ بی جے پی کو طنز کا نشانہ بھی بنایا ہے۔ انھوں نے ایک نیوز ایجنسی سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’یقیناً یہ ایک اچھا قدم ہے۔ لیکن جو لوگ اسے لا رہے ہیں انھیں پہلے گیتا کے اقدار کو پڑھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ان کے اعمال راون کی طرح ہیں، اور وہ گیتا کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔‘‘