اس دنیا میں ’پرفیکشن‘ (Perfection) نام کی کوئی چیز نہیں۔ نہ ہی کوئی شئے پرفیکٹ (Perfect) یعنی کامل ہے، اور نہ ہی کوئی انسان۔ ہر ایک میں ہزار خوبی ہونے کے باوجود کوئی نہ کوئی ظاہری یا باطنی خامی ضرور موجود ہے۔ اور جب خالق بھی ہم سے پرفیکشن نہیں چاہتا، تو پھر ہم مخلوق ہو کر ایک مخلوق سے پرفیکشن کی امید کیسے کر سکتے ہیں۔ ہاں Progress (مثبت پیش رفت) اور Improvement (بہتری) کی امید ضرور کر سکتے ہیں۔ اس کے تحت جو ہم آج ہیں، کل اس سے اچھے ہونے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔ اور اس اچھے کی، بدلاؤ کی امید اللہ بھی کرتا ہے اور انسان بھی۔
اگر اللہ کو ’پرفیکشن‘ ہی مطلوب ہوتا تو وہ انسان (خطا کا پتلا) نہ بناتا۔ پرفیکشن کے لیے فرشتے کافی تھے، جو ہر لمحہ اور ہر آن اس کی اطاعت و عبادت میں مشغول ہیں۔ پرفیکشن صرف جنت میں ہے، جس کا راستہ Imperfect (مسدود) راستے سے، یعنی اس دنیا سے گزرتا ہے۔
ظاہر ہے کہ کوئی بھی انسان کبھی بھی پرفیکٹ نہیں ہو سکتا۔ ہاں، لیکن وہ منفرد ضرور ہوتا ہے۔ اس لیے اپنے آپ کو کامل سے زیادہ منفرد بنانے کی کوشش کریں۔ کامل یعنی مکمل ہو جانا خاتمہ کی علامت ہے، لیکن منفرد ہونے سے آپ کو ہر پہلو سے جانچنا اور جاننا ایک دلچسپ عمل ہوتا ہے۔ آپ کا منفرد ہونا دوسروں کے لیے حیرانی کا باعث ہوتا ہے۔ وہ آپ کا زیادہ سے زیادہ جاننے کی کوشش کرے گا، آپ میں موجود نئے نئے زاویوں کی تلاش و جستجو کرے گا۔
(تحریر: محمد جعفر امام، متعلم بی اے سال دوم، جامعہ ملیہ اسلامیہ)