رومانی فلموں کے ذریعہ بالی ووڈ میں اپنی الگ شناخت بنا چکے عمران ہاشمی کے بارے میں کم ہی لوگ جانتے ہوں گے کہ وہ اداکاری کی دنیا میں قدم نہیں رکھنا چاہتے تھے۔ دراصل شروع میں وہ کیمرے کا سامنا کرنے سے گھبراتے تھے اور خوف میں رہتے تھے کہ لوگ انہیں کس طرح جج کریں گے۔ ان کے اس ڈر کو ایک پنڈت نے ختم کیا اور بالی ووڈ میں ان کا کیریئر طے ہوا۔
24 مارچ 1979ء کو ایک مسلم کنبہ میں پیدا ہوئے عمران ہاشمی نے ایک گفتگو اس بات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے کیمرہ فیس کرنے میں بہت ڈر لگتا تھا۔‘‘ ویسے اس ڈر کے باوجود انہوں نے چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر کئی اشتہارات میں کام کیے۔ پھر بھی ان کے من میں لوگوں کے ذریعہ جج کیے جانے کا خوف تھا، جس کی وجہ سے وہ سوچتے تھے کہ اداکاری کی دنیا ان کے لیے نہیں بنی ہے۔ اس ڈر سے چھٹکارا پانے کے لیے عمران ایک پنڈت کے پاس گئے۔ تب پنڈت نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنا نام تبدیل کر لیں، سب ٹھیک ہو جائے گا۔ پھر عمران نے ڈیبیو فلم میں اپنا نام تبدیل کروا لیا۔
2003ء میں ’فٹپاتھ‘ کے ساتھ عمران ہاشمی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ یہ فلم تو فلاپ ہو گئی لیکن اگلی فلم ’مرڈر‘ ان کے لیے سنگ میل ثابت ہوئی۔ اس کے بعد انہوں نے ’زہر‘، ’گینگسٹر‘ اور ’آوارہ پن‘ جیسی کامیاب فلموں کے ذریعہ فلم بینوں کے ایک مخصوص طبقہ میں اپنی الگ شناخت بنا لی۔