آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما اپنے بیانات میں کئی بار کہہ چکے ہیں کہ آسام کے کئی اضلاع میں مسلم طبقہ اقلیت نہیں بلکہ اکثریت میں ہے۔ اب اس تعلق سے وہ ریاست میں ضلع وار اقلیتوں کی مردم شماری کرائے جانے کا منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔ ہیمنت بسوا سرما نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت قومی بنیاد پر اقلیتوں کی نشاندہی کرنے کے اصولوں کی جگہ ضلع وار مذہبی گروپوں کو اقلیتی درجہ دینے کے حق میں ہے۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت نے اس تعلق سے اسمبلی میں باضابطہ بیان دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں وکیل اور بی جے پی لیڈر اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے داخل معاملے میں آسام حکومت ایک فریق بننے کی کوشش کرے گی تاکہ ریاستی سطح پر اقلیتوں کی شناخت کرنے کے لیے گائیڈلائنس تیار کیا جا سکے۔ ہیمنت بسوا سرما کا کہنا ہے کہ ’’آسام حکومت کا نظریہ ہے کہ ضلع وار اقلیتوں کی تشریح بدلنی چاہیے۔ حالانکہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور ہم حکم کا انتظار کریں گے۔‘‘
غور طلب ہے کہ مرکزی حکومت نے حال ہی میں سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومتیں ہندو سمیت کسی بھی مذہبی یا لسانی طبقہ کو اس ریاست میں اقلیت قرار دے سکتی ہیں۔ آسام کے وزیر اعلیٰ کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ آئین میں کسی مذہبی یا لسانی اقلیت کی تشریح نہیں ہے بلکہ اس میں صرف ان دونوں طرح کے اقلیتوں کے حقوق کی بات کی گئی ہے۔