حضرت ابو عبیدہؓ کا شمار ان خوش نصیب انسانوں میں ہوتا ہے جنھیں سید الانبیاء حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ صحبتیں نصیب ہوئیں۔ آپ کا نام عامر بن عبداللہ اور کنیت ابو عبیدہؓ ہے۔ حضرت ابو عبیدہؓ کے صحیفہ اخلاق میں خدا ترسی، اتباع سنت، زہد و تقویٰ، مساوات اور ترحم کے ابواب نہایت روشن ہیں۔ رحمت کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور اتباع میں امین امت (ابو عبیدہؓ) ہمیشہ پیش پیش رہتے۔ غزوۂ بدر میں مشرق باپ کو قتل کیا اور احد میں تیروں کی بارش کے درمیان رسول عربیؐ کا دفاع فرمایا اور اپنے دو دانت بھی شہید کروائے۔

جب آپ اسلامی فوج کے سالار اعلیٰ بنائے گئے تب آپ کی سیرت اور بھی نکھر کر سامنے آئی۔ آپ کا حسن خلق تمام خلق اللہ کے لیے عام تھا۔ شام میں آپ کی رعایا پروری نے عیسائیوں کو بھی گرویدہ بنا رکھا تھا۔ وہاں عیسائیوں کو نماز کے وقت عام گزر گاہوں میں صلیب نکالنے کی ممانعت تھی۔ لیکن انھوں نے عرضی پیش کی کہ کم سے کم سال میں ایک دن صلیب نکالنے کی اجازت دی جائے۔ حضرت ابو عبیدہؓ نے خوشی کے ساتھ یہ درخواست منظور کر لی۔

ایک دفعہ ایک مسلمان نے غنیم کے ایک سپاہی کو پناہ دی۔ حضرت خالد بن ولید نے اسے ماننے سے انکار کر دیا۔ لیکن حضرت ابو عبیدہ نے فرمایا: ہم اس کو پناہ دیتے ہیں۔ اس لیے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ایک مسلمان سب کی طرف سے پناہ دے سکتا ہے۔ رضی اللہ عنہم۔

(تحریر: ڈاکٹر آفتاب احمد منیری، استاذ، شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ)