نئی دہلی: اللہ رب العالمین نے سورۂ سجدہ میں دین اور اس کی بنیادوں پر استقامت اختیار کرنے اور اللہ پر ایمان اور ایمان کے تقاضوں پر ثابت قدمی اختیار کرنے والوں کو بشارتیں سنائی ہیں۔ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لائے، پھر اسی پر جم جاتے ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ فرشتوں کے ذریعہ رحمت نازل فرماتا ہے اور ان کے لیے نہ کوئی خوف ہے اور نہ غم۔ انہیں اس جنت کی بشارت سنائی گئی ہے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔
اللہ فرماتا ہے کہ ہم ایسے لوگوں کے دنیا اور آخرت دونوں جہانوں میں ولی اور دوست ہیں اور جنت میں ان کے لیے ان کی خواہش کے مطابق سب کچھ تیار کیا گیا ہے اور یہ رب کائنات کی مہمان نوازی ہے۔ اور سفیان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے ایسی بات بتا دیں کہ آپ کے بعد کسی سے پوچھنے اور سوال کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ تو آپ نے فرمایا کہ کہو کہ میں اللہ پر ایمان لایا۔ پھر اسی پر جم جاؤ۔ (صحیح مسلم)
استقامت اور ثابت قدمی ایک ایسی صفت ہے جو آج مسلمانوں کی اکثریت کے اندر مفقود نظر آتی ہے۔ رمضان المبارک میں مسجدوں کا آباد ہونا اور ماہ مبارک کے گزرتے ہی ویران ہو جانا اسی استقامت کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ جبکہ ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ ہم عمل کم ہی کریں لیکن استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ انجام دیں۔
(خطبہ: مولانا محمد رحمانی مدنی)